READ
Surah Al-Hajj
اَلْحَجّ
78 Ayaat مدنیۃ
اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّكَّنّٰهُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَ اَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِؕ-وَ لِلّٰهِ عَاقِبَةُ الْاُمُوْرِ(۴۱)
وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں زمین میں قابو دیں (ف۱۱۲) تو نماز برپا رکھیں اور زکوٰة اور بھلائی کا حکم کریں اور برائی سے روکیں (ف۱۱۳) اور اللہ ہی کے لیے سب کاموں کا انجام،
«الذين إن مكانهم في الأرض» بنصرهم على عدوهم «أقاموا الصلاة وآتوا الزكاة وأمروا بالمعروف ونهوا عن المنكر» جواب الشرط، وهو وجوابه صلة الموصول، ويقدر قبله هم بمبتدأ «ولله عاقبة الأمور» أي إليه مرجعها في الآخرة.
وَ اِنْ یُّكَذِّبُوْكَ فَقَدْ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوْحٍ وَّ عَادٌ وَّ ثَمُوْدُۙ(۴۲)
اور اگر یہ تمہاری تکذیب کرتے ہیں (ف۱۱۴) تو بیشک ان سے پہلے جھٹلا چکی ہے نوح کی قوم اور عاد (ف۱۱۵) اور ثمود (ف۱۱۶)
«وإن يكذبوك» إلى آخره فيه تسليه للنبي صلى الله عليه وسلم «فقد كذبت قبلهم قوم نوح» تأنيث قوم باعتبار المعنى «وعاد» قوم هود «وثمود» قوم صالح.
«وقوم إبراهيم وقوم لوط».
وَّ اَصْحٰبُ مَدْیَنَۚ-وَ كُذِّبَ مُوْسٰى فَاَمْلَیْتُ لِلْكٰفِرِیْنَ ثُمَّ اَخَذْتُهُمْۚ-فَكَیْفَ كَانَ نَكِیْرِ(۴۴)
اور مدین والے (ف۱۱۷) اور موسیٰ کی تکذیب ہوئی (ف۱۱۸) تو میں نے کافرو ں کو ڈھیل دی (ف۱۱۹) پھر انہیں پکڑا (ف۱۲۰) تو کیسا ہوا میرا عذاب (ف۱۲۱)
«وأصحاب مدين» قوم شعيب «وكُذب موسى» كذبه القبط لا قومه بنو إسرائيل أي كذب هؤلاء رسلهم فلك أسوة بهم «فأمليتُ للكافرين» أمهلتهم بتأخير العقاب لهم «ثم أخذتهم» بالعذاب «فكيف كان نكير» أي إنكاري عليم بتكذيبهم بإهلاكهم والاستفهام للتقرير: أي هو واقع موقعه.
فَكَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَا وَ هِیَ ظَالِمَةٌ فَهِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَ بِئْرٍ مُّعَطَّلَةٍ وَّ قَصْرٍ مَّشِیْدٍ(۴۵)
اور کتنی ہی بستیاں ہم نے کھپادیں (ہلاک کردیں) (ف۱۲۲) کہ وہ ستمگار تھیں (ف۱۲۳) تو اب وہ اپنی چھتوں پر ڈہی (گری) پڑی ہیں اور کتنے کنویں بیکار پڑے (ف۱۲۴) اور کتنے محل گچ کیے ہوئے (ف۱۲۵)
«فكأين» أي كم «من قرية أهلكتها» وفي قراءة أهلكناها «وهي ظالمة» أي أحلها بكفرهم «فهي خاوية» ساقطة «على عروشها» سقوفها «و» كم من «بئر معطلة» متروكة بموت أهلها «وقصر مشيد» رفيع خال بموت أهله.
اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَتَكُوْنَ لَهُمْ قُلُوْبٌ یَّعْقِلُوْنَ بِهَاۤ اَوْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِهَاۚ-فَاِنَّهَا لَا تَعْمَى الْاَبْصَارُ وَ لٰكِنْ تَعْمَى الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُوْرِ(۴۶)
تو کیا زمین میں نہ چلے (ف۱۲۶) کہ ان کے دل ہوں جن سے سمجھیں (ف۱۲۷) یا کان ہوں جن سے سنیں (ف۱۲۸) تو یہ کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں (ف۱۲۹) بلکہ وہ دل اندھے ہوتے ہیں جو سینو ں میں ہیں، (ف۱۳۰)
«أفلم يسيروا» أي كفار مكة «في الأرض فتكون لهم قلوب يعقلون بها» ما نزل بالمكذبين قبلهم «أو آذان يسمعون بها» أخبارهم بإلاهلاك وخراب الديار فيعتبروا «فإنها» أي القصة «لا تعمى الأبصار ولكن تعمى القلوب التي في الصدور» تأكيد.
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ وَ لَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ وَعْدَهٗؕ-وَ اِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّكَ كَاَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ(۴۷)
اور یہ تم سے عذاب مانگنے میں جلدی کرتے ہیں (ف۱۳۱) اور اللہ ہرگز اپنا وعدہ جھوٹا نہ کرے گا (ف۱۳۲) اور بیشک تمہارے رب کے یہاں (ف۱۳۳) ایک دن ایسا ہے جیسے تم لوگوں کی گنتی میں ہزار برس (ف۱۳۴)
«ويستعجلونك بالعذاب ولن يخلف الله وعده» بإنزال العذاب فأنزله يوم بدر «وإنَّ يوما عند ربك» من أيام الآخرة بسبب العذاب «كألف سنة مما تعدون» بالتاء والياء في الدنيا.
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَمْلَیْتُ لَهَا وَ هِیَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ اَخَذْتُهَاۚ-وَ اِلَیَّ الْمَصِیْرُ۠(۴۸)
اور کتنی بستیاں کہ ہم نے ان کو ڈھیل دی اس حال پر کہ وہ ستمگار تھیں پھر میں نے انہیں پکڑا (ف۱۳۵) اور میری ہی طرف پلٹ کر آتا ہے (ف۱۳۶)
«وكأيِّن من قرية أمليت لها وهي ظالمة ثم أخذتها» المراد أهلها «وإليَّ المصير» المرجع.
قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّمَاۤ اَنَا لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ(۴۹)
تم فرمادو کہ اے لوگو! میں تو یہی تمہارے لیے صریح ڈر سنانے والا ہوں،
«قل يا أيها الناس» أهل مكة «إنما أنا لكم نذير مبين» الإنذار وأنا بشير للمؤمنين.
فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ(۵۰)
تو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے بخشش ہے اور عزت کی روزی (ف۱۳۷)
«فالذين آمنوا وعملوا الصالحات لهم مغفرة» من الذنوب «ورزق كريم» هو الجنة.
وَ الَّذِیْنَ سَعَوْا فِیْۤ اٰیٰتِنَا مُعٰجِزِیْنَ اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ(۵۱)
اور وہ جو کوشش کرتے ہیں ہماری آیتوں میں ہار جیت کے ارادہ سے (ف۱۳۸) وہ جہنمی ہیں،
«والذين سعوْا في آياتنا» القرآن بإبطالها «معجِّزين» من اتبع النبي أي ينسبونهم إلى العجز، ويثبطونهم عن الإيمان أو مقدرين عجزنا عنهم، وفي قراءة معاجزين: مسابقين لنا، أي يظنون أن يفوتونا بإنكارهم البعث والعقاب «أولئك أصحاب الجحيم» النار.
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ وَّ لَا نَبِیٍّ اِلَّاۤ اِذَا تَمَنّٰۤى اَلْقَى الشَّیْطٰنُ فِیْۤ اُمْنِیَّتِهٖۚ-فَیَنْسَخُ اللّٰهُ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ ثُمَّ یُحْكِمُ اللّٰهُ اٰیٰتِهٖؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌۙ(۵۲)
اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول یا نبی بھیجے (ف۱۳۹) سب پر کبھی یہ واقعہ گزرا ہے کہ جب انہوں نے پڑھا تو شیطان نے ان کے پڑھنے میں لوگوں پر کچھ اپنی طرف سے ملادیا تو مٹا دیتا ہے اللہ اس شیطان کے ڈالے ہوئے کو پھر اللہ اپنی آیتیں پکی کردیتا ہے (ف۱۴۰) اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
«وما أرسلنا من قبلك من رسول» هو نبي أمر بالتبليغ «ولا نبي» أي لم يؤمر بالتبليغ «إلا إذا تمنى» قرأ «ألقى الشيطان في أمنيته» قراءته ما ليس من القرآن مما يرضاه المرسل إليهم، وقد قرأ النبي صلى الله عليه وسلم في سورة النجم بمجلس من قريش بعد: (أفرأيتم اللات والعزى، ومناة الثالثة الأخرى) بإلقاء الشيطان على لسانه من غير علمه صلى الله عليه وسلم به: تلك الغرانيق العلا، وإن شفاعتهن لترجي، ففرحوا لذلك، ثم أخبره جبريل بما ألقه الشيطان على لسانه من ذلك، بحزن فسلي بهذه الآية ليطمئن «فينسخ الله» يبطل «ما يلقي الشيطان ثم يحكم الله آياته» يثبتها «والله عليم» بإلقاء الشيطان ما ذكر «حكيم» في تمكنيه منه يفعل ما يشاء.
لِّیَجْعَلَ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ فِتْنَةً لِّلَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّ الْقَاسِیَةِ قُلُوْبُهُمْؕ-وَ اِنَّ الظّٰلِمِیْنَ لَفِیْ شِقَاقٍۭ بَعِیْدٍۙ(۵۳)
تاکہ شیطان کے ڈالے ہوئے کو فتنہ کردے (ف۱۴۱) ان کے لیے جن کے دلوں میں بیماری ہے (ف۱۴۲) اور جن کے دل سخت ہیں (ف۱۴۳) اور بیشک ستمگار (ف۱۴۴) دُھرکے (پرلے درجے کے) جھگڑالو ہیں،
«ليجعل ما يلقي الشيطان فتنة» محنة «للذين في قلوبهم مرض» شقاق ونفاق «والقاسية قلوبهم» أي المشركين عن قبول الحق «وإن الظالمين» الكافرين «لفي شقاق بعيد» خلاف طويل مع النبي صلى الله عليه وسلم والمؤمنين حيث جرى على لسانه ذكر آلهتهم بما يرضيهم ثم أبطل ذلك.
وَّ لِیَعْلَمَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَیُؤْمِنُوْا بِهٖ فَتُخْبِتَ لَهٗ قُلُوْبُهُمْؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهَادِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(۵۴)
اور اس لیے کہ جان لیں وہ جن کو علم ملا ہے (ف۱۴۵) کہ وہ (ف۱۴۶) تمہارے رب کے پاس سے حق ہے تو اس پر ایمان لائیں تو جھک جائیں اس کے لیے ان کے دل، اور بیشک اللہ ایمان والوں کو سیدھی راہ چلانے والا ہے،
«وليعلم الذين أوتوا العلم» التوحيد والقرآن «أنه» أي القرآن «الحق من ربك فيؤمنوا به فتخبت» نطمئن «له قلوبهم وإن الله لهاد الذين آمنوا إلى صراط» طريق «مستقيم» أي دين الإسلام.
وَ لَا یَزَالُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِیْ مِرْیَةٍ مِّنْهُ حَتّٰى تَاْتِیَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً اَوْ یَاْتِیَهُمْ عَذَابُ یَوْمٍ عَقِیْمٍ(۵۵)
اور کافر اس سے (ف۱۴۷) ہمیشہ شک میں رہیں گے یہاں تک کہ ان پر قیامت آجائے اچانک (ف۱۴۸) یا ان پر ایسے دن کا عذاب آئے جس کا پھل ان کے لیے کچھ اچھا نہ ہو (ف۱۴۹)
«ولا يزال الذين كفروا في مرية» شك «منه» أي القرآن بما ألقاه الشيطان على لسان النبي ثم أبطل «حتى تأتيهم الساعة بغتة» أي ساعة موتهم أو القيامة فجأة «أو يأتيهم عذاب يوم عقيم» هو يوم بدر لا خير فيه للكفار كالريح العقيم التي لا تأتي بخير، أو هو يوم القيامة لا ليل بعده.
اَلْمُلْكُ یَوْمَىٕذٍ لِّلّٰهِؕ-یَحْكُمُ بَیْنَهُمْؕ-فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ(۵۶)
بادشاہی اس دن (ف۱۵۰) اللہ ہی کی ہے، وہ ان میں فیصلہ کردے گا، تو جو ایمان لائے اور (ف۱۵۱) اچھے کام کیے وہ چین کے باغوں میں ہیں،
«الملك يومئذ» أي يوم القيامة «لله» وحده وما تضمنه من الاستقرار ناصب للظرف «يحكم بينهم» بين المؤمنين والكافرين بما بيّن بعده «فالذين آمنوا وعملوا الصالحات في جنات النعيم» فضلا من الله.
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا فَاُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ۠(۵۷)
اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے،
«والذين كفروا وكذبوا بآياتنا فأولئك لهم عذاب مُهين» شديد بسبب كفرهم.
وَ الَّذِیْنَ هَاجَرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ قُتِلُوْۤا اَوْ مَاتُوْا لَیَرْزُقَنَّهُمُ اللّٰهُ رِزْقًا حَسَنًاؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ(۵۸)
اور وہ جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنے گھر بار چھوڑے (ف۱۵۲) پھر مارے گئے یا مرگئے تواللہ ضرور انہیں اچھی روزی دے گا (ف۱۵۳) اور بیشک اللہ کی روزی سب سے بہتر ہے،
«والذين هاجروا في سبيل الله» أي طاعته من مكة إلى المدينة «ثم قُتلوا أو ماتوا ليرزقنهم الله رزقا حسنا» هو رزق الجنة «وإن الله لهو خير الرازقين» أفضل المعطين
لَیُدْخِلَنَّهُمْ مُّدْخَلًا یَّرْضَوْنَهٗؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَعَلِیْمٌ حَلِیْمٌ(۵۹)
ضرور انہیں ایسی جگہ لے جائے گا جسے وہ پسند کریں گے (ف۱۵۴) اور بیشک اللہ علم اور حلم والا ہے،
«ليدخلنهم مدخلا» بضم الميم وفتحها أي إدخالا أو موضعا «يرضونه» وهو الجنة «وإن الله لعليم» بنياتهم «حليم» عن عقابهم.
ذٰلِكَۚ-وَ مَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوْقِبَ بِهٖ ثُمَّ بُغِیَ عَلَیْهِ لَیَنْصُرَنَّهُ اللّٰهُؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ(۶۰)
بات یہ ہے اور جو بدلہ لے (ف۱۵۵) جیسی تکلیف پہنچائی گئی تھی پھر اس پر زیادتی کی جائے (ف۱۵۶) تو بیشک اللہ اس کی مدد فرمائے گا (ف۱۵۷) بیشک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے،
الأمر «ذلك» الذي قصصناه عليك «ومن عاقب» جازي من المؤمنين «بمثل ما عوقب به» ظلما من المشركين: أي قاتلهم كما قاتلوه في الشهر الحرام «ثم بغي عليه» منهم أي ظلم بإخراجه من منزله «لينصرنه الله إن الله لعفوٌ» عن المؤمنين «غفور» لهم عن قتالهم في الشهر الحرام.
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ یُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّهَارِ وَ یُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّیْلِ وَ اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌ(۶۱)
یہ (ف۱۵۸) اس لیے کہ اللہ تعالیٰ رات کو ڈالتا ہے دن کے حصہ میں اور دن کو لاتا ہے رات کے حصہ میں (ف۱۵۹) اور اس لیے کہ اللہ سنتا دیکھتا ہے،
«ذلك» النصر «بأن الله يولج الليل في النهار ويولج النهار في الليل» أي يدخل كلا منهما في الآخر بأن يزيد به، من أثر قدرته تعالى التي بها النصر «وأن الله سميع» دعاء المؤمنين «بصير» بهم حيث جعل فيهم الإيمان فأجاب دعائهم.
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ هُوَ الْبَاطِلُ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْعَلِیُّ الْكَبِیْرُ(۶۲)
یہ اس لیے (ف۱۶۰) کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جسے پوجتے ہیں (ف۱۶۱) وہی باطل ہے اور اس لیے کہ اللہ ہی بلندی بڑائی والا ہے،
«ذلك» النصر أيضا «بأن الله هو الحق» الثابت «وأن ما يدعون» بالياء والتاء يعبدون «من دونه» وهو الأصنام «هو الباطل» الزائل «وأن الله هو العلي» أي العالي على كل شيء بقدرته «الكبير» الذي يصغر كل شيء سواه.
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً٘-فَتُصْبِحُ الْاَرْضُ مُخْضَرَّةًؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَطِیْفٌ خَبِیْرٌۚ(۶۳)
کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا تو صبح کو زمین (ف۱۶۲) ہریالی ہوگئی، بیشک اللہ پاک خبردار ہے،
«ألم تر» تعلم «أن الله أنزل من السماء ماءً» مطرا «فتصبح الأرض مخضرة» بالنبات وهذا من أثر قدرته «إن الله لطيف» بعباده في إخراج النبات بالماء «خبير» بما في قلوبهم عند تأخير المطر.
لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ۠(۶۴)
اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، اور بیشک اللہ ہی بے نیاز سب خوبیوں سراہا ہے،
«له ما في السماوات وما في الأرض» على جهة الملك «وإن الله لهو الغني» عن عباده «الحميد» لأوليائه.
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ سَخَّرَ لَكُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ وَ الْفُلْكَ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِاَمْرِهٖؕ-وَ یُمْسِكُ السَّمَآءَ اَنْ تَقَعَ عَلَى الْاَرْضِ اِلَّا بِاِذْنِهٖؕ-اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۶۵)
کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے تمہارے بس میں کردیا جو کچھ زمین میں ہے (ف۱۶۳) اور کشتی کہ دریا میں اس کے حکم سے چلتی ہے (ف۱۶۴) اور وہ روکے ہوئے ہے آسمان کو کہ زمین پر نہ گر پڑے مگر اس کے حکم سے، بیشک اللہ آدمیوں پر بڑی مہر والا مہربان ہے (ف۱۶۵)
«ألم ترَ» تَعلم «أن الله سخر لكم ما في الأرض» من البهائم «والفلك» السفن «تجري في البحر» للركوب والحمل «بأمره» بإذنه «ويمسك السماء» من «أن» أو لئلا «تقع على الأرض إلا بإذنه» فتهلكوا «إن الله بالناس لرؤوف رحيم» في التسخير والإمساك.
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَحْیَاكُمْ٘-ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْؕ-اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ(۶۶)
اور وہی ہے جس نے تمہیں زندہ کیا (ف۱۶۶) اور پھر تمہیں مارے گا (ف۱۶۷) پھر تمہیں جِلائے گا (ف۱۶۸) بیشک آدمی بڑا ناشکرا ہے (ف۱۶۹)
«وهو الذي أحياكم» بالإنشاء «ثم يميتكم» عند انتهاء آجالكم «ثم يحييكم» عند البعث «إن الإنسان» أي المشرك «لكفور» لنعم الله بتركه توحيده.
لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا هُمْ نَاسِكُوْهُ فَلَا یُنَازِعُنَّكَ فِی الْاَمْرِ وَ ادْعُ اِلٰى رَبِّكَؕ-اِنَّكَ لَعَلٰى هُدًى مُّسْتَقِیْمٍ(۶۷)
ہر امت کے لیے (ف۱۷۰) ہم نے عبادت کے قاعدے بنادیے کہ وہ ان پر چلے (ف۱۷۱) تو ہرگز وہ تم سے اس معاملہ میں جھگڑا نہ کریں (ف۱۷۲) اور اپنے رب کی طرف بلاؤ (ف۱۷۳) بیشک تم سیدھی راہ پر ہو،
«لكل أمة جعلنا منسكا» بفتح السين وكسرها شريعة «هم ناسكوه» عاملون به «فلا يُنازعُنَّك» يراد به لا تنازعهم «في الأمر» أي أمر الذبيحة إذ قالوا: ما قتل الله أحق أن تأكلوه مما قتلتم «وادع إلى ربك» إلى دينه «إنك لعلى هدى» دين «مستقيم».
وَ اِنْ جٰدَلُوْكَ فَقُلِ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(۶۸)
اور اگر وہ (ف۱۷۴) تم سے جھگڑیں تو فرمادو کہ اللہ خوب جانتا ہے تمہارے کوتک (تمہاری کرتوت)
«وإن جادلوك» في أمر الدين «فقل الله أعلم بما تعملون» فيجازيكم عليه، وهذا قبل الأمر بالقتال.
اَللّٰهُ یَحْكُمُ بَیْنَكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ(۶۹)
اللہ تم پر فیصلہ کردے گا قیامت کے دن جس بات میں اختلاف کرتے ہو (ف۱۷۵)
«الله يحكم بينكم» أيها المؤمنون والكافرون «يوم القيامة فيما كنتم فيه تختلفون» بأن يقول كل من الفريقين خلاف قول الآخر.
اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِؕ-اِنَّ ذٰلِكَ فِیْ كِتٰبٍؕ-اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ(۷۰)
کیا تو نے نہ جانا کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، بیشک یہ سب ایک کتاب میں ہے (ف۱۷۶) بیشک یہ (ف۱۷۷) اللہ پر آسان ہے (ف۱۷۸)
«ألم تعلم» الاستفهام فيه للتقرير «أن الله يعلم ما في السماء والأرض إن ذلك» أي ما ذكر «في كتاب» هو اللوح المحفوظ «إن ذلك» أي علم ما ذكر «على الله يسير» سهل.
وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهٖ سُلْطٰنًا وَّ مَا لَیْسَ لَهُمْ بِهٖ عِلْمٌؕ-وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ نَّصِیْرٍ(۷۱)
اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں (ف۱۷۹) جن کی کوئی سند اس نے نہ اتاری اور ایسوں کو جن کا خود انہیں کچھ علم نہیں (ف۱۸۰) اور ستمگاروں کا (ف۱۸۱) کوئی مددگار نہیں (ف۱۸۲)
«ويعبدون» أي المشركون «من دون الله ما لم ينزل به» هو الأصنام «سلطانا» حجة «وما ليس لهم به علم» أنها آلهة «وما للظالمين» بالإشراك «من نصير» يمنع عنهم عذاب الله.
وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ تَعْرِفُ فِیْ وُجُوْهِ الَّذِیْنَ كَفَرُوا الْمُنْكَرَؕ-یَكَادُوْنَ یَسْطُوْنَ بِالَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ عَلَیْهِمْ اٰیٰتِنَاؕ-قُلْ اَفَاُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِكُمْؕ-اَلنَّارُؕ-وَعَدَهَا اللّٰهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْاؕ-وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ۠(۷۲)
اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں (ف۱۸۳) تو تم ان کے چہروں پر بگڑنے کے آثار دیکھو گے جنہوں نے کفر کیا، قریب ہے کہ لپٹ پڑیں ان کو جو ہماری آیتیں ان پر پڑھتے ہیں، تم فرمادو کیا میں تمہیں بتادوں جو تمہارے اس حال سے بھی (ف۱۸۴) بدتر ہے وہ آگ ہے، اللہ نے اس کا وعدہ دیا ہے کافروں کو، اور کیا ہی بری پلٹنے کی جگہ،
«وإذا تُتلى عليهم آياتنا» من القرآن «بيِّنات» ظاهرات حال «تعرف في وجوه الذين كفروا المنكر» أي الإنكار لها: أي أثره من الكراهة والعبوس «يكادون يسطون بالذين يتلون عليهم آياتنا» أي يقعون فيه بالبطش «قل أفأنبئكم بشرِّ من ذلكم» بأكره إليكم من القرآن المتلو عليكم هو «النار وعَدَها الله الذين كفروا» بأن مصيرهم إليها «وبئس المصير» هي.
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّ لَوِ اجْتَمَعُوْا لَهٗؕ-وَ اِنْ یَّسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَیْــٴًـا لَّا یَسْتَنْقِذُوْهُ مِنْهُؕ-ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الْمَطْلُوْبُ(۷۳)
اے لوگو! ایک کہاوت فرمائی جاتی ہے اسے کان لگا کر سنو (ف۱۸۵) وہ جنہیں اللہ کے سوا تم پوجتے ہو (ف۱۸۶) ایک مکھی نہ بناسکیں گے اگرچہ سب اس پر اکٹھے ہوجائیں (ف۱۸۷) اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین کرلے جائے (ف۱۸۸) تو اس سے چھڑا نہ سکیں (ف۱۸۹) کتنا کمزور چاہنے والا اور وہ جس کو چاہا (ف۱۹۰)
«يا أيها الناس» أي أهل مكة «ضُرب مثل فاستمعوا له» وهو «إن الذين تدعون» تعبدون «من دون الله» أي غيره وهم الأصنام «لن يخلقوا ذباباً» اسم جنس، واحده ذبابة يقع على المذكر والمؤنث «ولو اجتمعوا له» لخلقه «وإن يسلبهم الذباب شيئا» مما عليهم من الطيب والزعفران الملطخين به «لا يستنقذوه» لا يستردوه «منه» لعجزهم، فكيف يعبدون شركاء لله تعالى؟ هذا أمر مستغرب عبر عنه بضرب مثل «ضعف الطالب» العابد «والمطلوب» المعبود.
مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ(۷۴)
اللہ کی قدر نہ جانی جیسی چاہیے تھی (ف۱۹۱) بیشک اللہ قوت والا غالب ہے،
«ما قدروا الله» عظموه «حقَّ قدره» عظمته إذ أشركوا به ما لم يمتنع من الذباب ولا ينتصف منه «إن الله لقوي عزيز» غالب.
اَللّٰهُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓىٕكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌۚ(۷۵)
اللہ چن لیتا ہے فرشتوں میں سے رسول (ف۱۹۲) اور آدمیوں میں سے (ف۱۹۳) بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے،
«الله يصطفي من الملائكة رسلا ومن الناس» رسلا، نزل لما قال المشركون (أأنزل عليه الذكر من بيننا) «إن الله سميع» لمقالتهم «بصير» بمن يتخذه رسولاً كجبريل وميكائيل وإبراهيم ومحمد وغيرهم صلى الله عليهم وسلم.
یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْؕ-وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ(۷۶)
جانتا ہے جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے (ف۱۹۴) اور سب کاموں کی رجوع اللہ کی طرف ہے،
«يعلم ما بين أيديهم وما خلفهم» أي ما قدَّموا وما خلّفوا وما عملوا وما هم عاملون بعد «وإلى الله ترجع الأمور».
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَ افْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ۩(۷۷)
اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو (ف۱۹۵) اور اپنے رب کی بندگی کرو (ف۱۹۶) اور بھلے کام کرو (ف۱۹۷) اس امید پر کہ تمہیں چھٹکارا ہو، (السجدة) عندالشافعیؒ،
«يا أيها الذين آمنوا اركعوا واسجدوا» أي صلوا «واعبدوا ربكم» وحدوه «وافعلوا الخير» كصلة الرحم ومكارم الأخلاق «لعلكم تفلحون» تفوزون بالبقاء في الجنة.
وَ جَاهِدُوْا فِی اللّٰهِ حَقَّ جِهَادِهٖؕ-هُوَ اجْتَبٰىكُمْ وَ مَا جَعَلَ عَلَیْكُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍؕ-مِلَّةَ اَبِیْكُمْ اِبْرٰهِیْمَؕ-هُوَ سَمّٰىكُمُ الْمُسْلِمِیْنَ ﳔ مِنْ قَبْلُ وَ فِیْ هٰذَا لِیَكُوْنَ الرَّسُوْلُ شَهِیْدًا عَلَیْكُمْ وَ تَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ ۚۖ-فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اعْتَصِمُوْا بِاللّٰهِؕ-هُوَ مَوْلٰىكُمْۚ-فَنِعْمَ الْمَوْلٰى وَ نِعْمَ النَّصِیْرُ۠(۷۸)
اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا حق ہے جہاد کرنے کا (ف۱۹۸) اس نے تمہیں پسند کیا (ف۱۹۹) اور تم پر دین میں کچھ تنگی نہ رکھی (ف۲۰۰) تمہارے باپ ابراہیم کا دین (ف۲۰۱) اللہ نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے اگلی کتابوں میں اور اس قرآن میں تاکہ رسول تمہارا نگہبان و گواہ ہو (ف۲۰۲) اور تم اور لوگوں پر گواہی دو (ف۲۰۳) تو نماز برپا رکھو (ف۲۰۴) اور زکوٰة دو اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو (ف۲۰۵) وہ تمہارا مولیٰ ہے تو کیا ہی اچھا مولیٰ اور کیا ہی اچھا مددگار،
«وجاهدوا في الله» لإقامة دينه «حق جهاده» باستفراغ الطاقة فيه ونصب حَقَّ على المصدر «هو اجتباكم» اختاركم لدينه «وما جعل عليكم في الدين من حَرَج» أي ضيق بأن سهله عند الضرورات كالقصر والتيمم وأكل الميتة والفطر للمرض والسفر «مِلة أبيكم» منصوب الخافض الكاف «إبراهيم» عطف بيان «هو» أي الله «سمَّاكم المسلمين من قبل» أي قبل هذا الكتاب «وفي هذا» أي القرآن «ليكون الرسول شهيداً عليكم» يوم القيامة أنه بلَّغكم «وتكونوا» أنتم «شهداء على الناس» أن رسلهم بلَّغوهم «فأقيموا الصلاة» داوموا عليها «وآتوا الزكاة واعتصموا بالله» ثقوا به «هو مولاكم» ناصركم ومتولي أموركم «فنعم المولى» هو «ونعم النصير» الناصر لكم.
- English | Ahmed Ali
- Urdu | Ahmed Raza Khan
- Turkish | Ali-Bulaç
- German | Bubenheim Elyas
- Chinese | Chineese
- Spanish | Cortes
- Dutch | Dutch
- Portuguese | El-Hayek
- English | English
- Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
- French | French
- Hausa | Hausa
- Indonesian | Indonesian-Bahasa
- Italian | Italian
- Korean | Korean
- Malay | Malay
- Russian | Russian
- Tamil | Tamil
- Thai | Thai
- Farsi | مکارم شیرازی
- العربية | التفسير الميسر
- العربية | تفسير الجلالين
- العربية | تفسير السعدي
- العربية | تفسير ابن كثير
- العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
- العربية | تفسير البغوي
- العربية | تفسير القرطبي
- العربية | تفسير الطبري
- English | Arberry
- English | Yusuf Ali
- Dutch | Keyzer
- Dutch | Leemhuis
- Dutch | Siregar
- Urdu | Sirat ul Jinan