READ
Surah Al-'Ankabut
اَلْعَنْـكَبُوْت
69 Ayaat مکیۃ
29:0
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا
«بسم الله الرحمن الرحيم»
اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَكُوْۤا اَنْ یَّقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا وَ هُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ(۲)
کیا لوگ اس گھمنڈ میں ہیں کہ اتنی بات پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ کہیں ہم ایمان لائے، اور ان کی آزمائش نہ ہوگی (ف۲)
«أحسب الناس أن يتركوا أن يقولوا» أي: بقولهم «آمنا وهم لا يفتنون» يختبرون بما يتبين به حقيقة إيمانهم، نزل في جماعة آمنوا فآذاهم المشركون.
وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ لَیَعْلَمَنَّ الْكٰذِبِیْنَ(۳)
اور بیشک ہم نے ان سے اگلوں کو جانچا (ف۳) تو ضرور اللہ سچوں کو دیکھے گا اور ضرور جھوٹوں کو دیکھے گا (ف۴)
«ولقد فتنَّا الذين من قبلهم فليعلمن الله الذين صدقوا» في إيمانهم علم مشاهدة «وليعلمنَّ الكاذبين» فيه.
اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّسْبِقُوْنَاؕ-سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ(۴)
یا یہ سمجھے ہوئے ہیں وہ جو برے کام کرتے ہیں (ف۵) کہ ہم سے کہیں نکل جائیں گے (ف۶) کیا ہی برا حکم لگاتے ہیں،
«أم حسب الذين يعملون السيئات» الشرك والمعاصي «أن يسبقونا» يفوتونا فلا ننتقم منهم «ساء» بئس «ما» الذي «يحكمونـ» ـه حكمهم هذا.
مَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ اللّٰهِ فَاِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ لَاٰتٍؕ-وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ(۵)
جسے اللہ سے ملنے کی امید ہو (ف۷) تو بیشک اللہ کی میعاد ضرور آنے والی ہے (ف۸) اور وہی سنتا جانتا ہے (ف۹)
«من كان يرجو» يخاف «لقاء الله فإن أجل الله» به «لآتٍ» فليستعد له «وهو السميع» لأقوال العباد «العليم» بأفعالهم.
وَ مَنْ جَاهَدَ فَاِنَّمَا یُجَاهِدُ لِنَفْسِهٖؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَغَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ(۶)
اور جو اللہ کی راہ میں کوشش کرے (ف۱۰) تو اپنے ہی بھلے کو کوشش کرتا ہے (ف۱۱) بیشک اللہ بے پرواہ ہے سارے جہان سے (ف۱۲)
«ومن جاهد» جهاد حرب أو نفس «فإنما يجاهد لنفسه» فإن منفعة جهاده له لا لله «إن الله لغني عن العالمين» الإنس والجن والملائكة وعن عبادتهم.
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَحْسَنَ الَّذِیْ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۷)
اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ہم ضرور ان کی برائیاں اتار دیں گے (ف۱۳) اور ضرور انہیں اس کام پر بدلہ دیں گے جو ان کے سب کاموں میں اچھا تھا (ف۱۴)
«والذين آمنوا وعملوا الصالحات لنكفرن عنهم سيئاتهم» بعمل الصالحات «ولنجزينهم أحسن» بمعنى: حسن ونصبه بنزع الخافض الباء «الذي كانوا يعملون» وهو الصالحات.
وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ حُسْنًاؕ-وَ اِنْ جَاهَدٰكَ لِتُشْرِكَ بِیْ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَاؕ-اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(۸)
اور ہم نے آدمی کو تاکید کی اپنے ماں باپ کے ساتھ بھلائی کی (ف۱۵) اور اگر تو وہ تجھ سے کوشش کریں کہ تو میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھے علم نہیں تو تُو ان کا کہا نہ مان (ف۱۶) میری ہی طرف تمہارا پھرنا ہے تو میں بتادوں گا تمہیں جو تم کرتے تھے (ف۱۷)
«ووصينا الإنسان بوالديه حسناً» أي إيصاء ذات حسن بأن يبرهما «وإن جاهداك لتشرك بي ما ليس لك به» بإشراكه «علم» موافقة للواقع فلا مفهوم له «فلا تطعهما» في الإشراك «إليَّ مرجعكم فأنبئكم بما كنتم تعملون» فأجازيكم به.
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُدْخِلَنَّهُمْ فِی الصّٰلِحِیْنَ(۹)
اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ضرور ہم انہیں نیکوں میں شامل کریں گے (ف۱۸)
«والذين آمنوا وعملوا الصالحات لندخلنهم في الصالحين» الأنبياء والأولياء بأن نحشرهم معهم.
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ فَاِذَاۤ اُوْذِیَ فِی اللّٰهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللّٰهِؕ-وَ لَىٕنْ جَآءَ نَصْرٌ مِّنْ رَّبِّكَ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّا كُنَّا مَعَكُمْؕ-اَوَ لَیْسَ اللّٰهُ بِاَعْلَمَ بِمَا فِیْ صُدُوْرِ الْعٰلَمِیْنَ(۱۰)
اور بعض آدمی کہتے ہیں ہم اللہ پر ایمان لائے پھر جب اللہ کی راہ میں انہیں کوئی تکلیف دی جاتی ہے (ف۱۹) تو لوگوں کے فتنہ کو اللہ کے عذاب کے برابر سمجھتے ہیں (ف۲۰) اور اگر تمہارے رب کے پاس سے مدد آئے (ف۲۱) تو ضرور کہیں گے ہم تو تمہارے ہی ساتھ تھے (ف۲۲) کیا اللہ خوب نہیں جانتا جو کچھ جہاں بھر کے دلوں میں ہے (ف۲۳)
«ومن الناس من يقول آمنا بالله فإذا أوذي في الله جعل فتنة الناس» أي أذاهم له «كعذاب الله» في الخوف منه فيطيعهم فينافق «ولئن» لام قسم «جاء نصرٌ» للمؤمنين «من ربك» فغنموا «ليقولنَّ» حذفت منه نون الرفع لتوالي النونات والواو ضمير الجمع لالتقاء الساكنين «إنا كنا معكم» في الإيمان فأشركونا في الغنيمة قال تعالى: «أوَ ليس الله بأعلم» أي بعالم «بما في صدور العالمين» بقلوبهم من الإيمان والنفاق؟ بلى.
وَ لَیَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَیَعْلَمَنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ(۱۱)
اور ضرور اللہ ظاہر کردے گا ایمان والوں کو (ف۲۴) اور ضرور ظاہر کردے گا منافقوں کو (ف۲۵)
«وليعلمنَّ الله الذين آمنوا» بقلوبهم «وليعلمنَّ المنافقين» فيجازي الفريقين واللام في الفعلين لام قسم.
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّبِعُوْا سَبِیْلَنَا وَ لْنَحْمِلْ خَطٰیٰكُمْؕ-وَ مَا هُمْ بِحٰمِلِیْنَ مِنْ خَطٰیٰهُمْ مِّنْ شَیْءٍؕ-اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ(۱۲)
اور کافر مسلمانوں سے بولے ہماری راہ پر چلو اور ہم تمہارے گناہ اٹھالیں گے (ف۲۶) حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ نہ اٹھائیں گے، بیشک وہ جھوٹے ہیں،
«وقال الذين كفروا للذين آمنوا اتبعوا سبيلنا» ديننا «ولنحمل خطاياكم» في اتباعنا إن كانت والأمر بمعنى الخبر، قال تعالى: «وما هم بحاملين من خطاياهم من شيءٍ إنهم لكاذبون» في ذلك.
وَ لَیَحْمِلُنَّ اَثْقَالَهُمْ وَ اَثْقَالًا مَّعَ اَثْقَالِهِمْ٘-وَ لَیُسْــٴَـلُنَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَمَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ۠(۱۳)
اور بیشک ضرور اپنے (ف۲۷) بوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ اور بوجھ (ف۲۸) اور ضرور قیامت کے دن پوچھے جائیں گے جو کچھ بہتان اٹھاتے تھے (ف۲۹)
(وليحملن أثقالهم) أوزارهم (وأثقالاً مع أثقالهم) بقولهم للمؤمنين "اتبعوا سبيلنا" وإضلالهم مقلديهم (وليسألن يوم القيامة عما كانوا يفترون) يكذبون على الله سؤال توبيخ واللام في الفعلين لام قسم، وحذف فاعلهما الواو ونون الرفع.
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَلَبِثَ فِیْهِمْ اَلْفَ سَنَةٍ اِلَّا خَمْسِیْنَ عَامًاؕ-فَاَخَذَهُمُ الطُّوْفَانُ وَ هُمْ ظٰلِمُوْنَ(۱۴)
اور بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان میں پچاس سال کم ہزار برس رہا (ف۳۰) تو انہیں طوفان نے ا ٓ لیا اور وہ ظالم تھے (ف۳۱)
«ولقد أرسلنا نوحاً إلى قومه» وعمره أربعون سنة أو أكثر «فلبس فيهم ألف سنة إلا خمسين عاماً» يدعوهم إلى توحيد الله فكذبوه «فأخذهم الطوفان» أي الماء الكثير طاف بهم وعلاهم فغرقوا «وهم ظالمون» مشركون.
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ اَصْحٰبَ السَّفِیْنَةِ وَ جَعَلْنٰهَاۤ اٰیَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۵)
تو ہم نے اسے (ف۳۲) اور کشتی والوں کو (ف۳۳) بچالیا اور اس کشتی کو سارے جہاں کے لیے نشانی کیا (ف۳۴)
«فأنجيناه» أي نوحا «وأصحاب السفينة» الذين كانوا معه فيها «وجعلناها آية» عبرة «للعالمين» لمن بعدهم من الناس إن عصوا رسلهم وعاش نوح بعد الطوفان ستين سنة أو أكثر حتى كثر الناس.
وَ اِبْرٰهِیْمَ اِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ اتَّقُوْهُؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۱۶)
اور ابراہیم کو (ف۳۵) جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ کو پوجو اور اس سے ڈرو، اس میں تمہارا بھلا ہے اگر تم جانتے،
«و» اذكر «إبراهيم إذ قال لقومه اعبدوا الله واتقوه» خافوا عقابه «ذلكم خير لكم» مما أنتم عليه من عبادة الأصنام «إن كنتم تعلمون» الخير من غيره.
اِنَّمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْثَانًا وَّ تَخْلُقُوْنَ اِفْكًاؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا یَمْلِكُوْنَ لَكُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوْا عِنْدَ اللّٰهِ الرِّزْقَ وَ اعْبُدُوْهُ وَ اشْكُرُوْا لَهٗؕ-اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ(۱۷)
تم تو اللہ کے سوا بتوں کو پوجتے ہو اور نرا جھوٹ گڑ ھتے ہو (ف۳۶) بے شک وه جنھیں تم اللہ کے سوا پو جتے ہو تمہاری روزی کے کچھ مالک نہیں تو اللہ کے پاس رزق ڈھونڈو (ف۳۷) اور اس کی بندگی کرو اور اس کا احسان مانو، تمہیں اسی کی طرف پھرنا ہے (ف۲۸)
«إنما تعبدون من دون الله» أي غيره «أوثاناً وتخلقون إفكا» تقولون كذباً إن الأوثان شركاء الله «إن الذين تعبدون من دون الله لا يملكون لكم رزقا» لا يقدرون أن يرزقوكم «فابتغوا عند الله الرزق» اطلبوه منه «واعبدوه واشكروا له إليه ترجعون».
وَ اِنْ تُكَذِّبُوْا فَقَدْ كَذَّبَ اُمَمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْؕ-وَ مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ(۱۸)
اور اگر تم جھٹلاؤ (ف۳۹) تو تم سے پہلے کتنے ہی گروہ جھٹلا چکے ہیں (ف۴۰) اور رسول کے ذمہ نہیں مگر صاف پہنچا دینا،
«إنما تعبدون من دون الله» أي غيره «أوثانا وتخلقون إفكا» تقولون كذبا إن الأوثان شركاء الله «إن الذين تعبدون من دون الله لا يملكون لكم رزقا» لا يقدرون أن يرزقوكم «فابتغوا عند الله الرزق» اطلبوه منه «واعبدوه واشكروا له إليه ترجعون».
اَوَ لَمْ یَرَوْا كَیْفَ یُبْدِئُ اللّٰهُ الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗؕ-اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ(۱۹)
اور کیا انہوں نے نہ دیکھا اللہ کیونکر خلق کی ابتداء فرماتا ہے (ف۴۱) پھر اسے دوبارہ بنائے گا (ف۴۲) بیشک یہ اللہ کو آسان ہے (ف۴۳)
«أَو لم يروْا» بالياء والتاء ينظروا «كيف يُبدئ الله الخلق» هو بضم أوله وقرأ بفتحة من بدأ وأبدأ بمعنى أي يخلقهم ابتداءً «ثم» هو «يعيده» أي الخلق كما بدأه «إن ذلك» المذكور من الخلق الأول والثاني «على الله يسير» فكيف ينكرون الثاني.
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ بَدَاَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللّٰهُ یُنْشِئُ النَّشْاَةَ الْاٰخِرَةَؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌۚ(۲۰)
تم فرماؤ زمین میں سفر کرکے دیکھو (ف۴۴) اللہ کیونکر پہلے بناتا ہے (ف۴۵) پھر اللہ دوسری اٹھان اٹھاتا ہے (ف۴۶) بیشک اللہ سب کچھ کرسکتا ہے،
«قل سيروا في الأرض فانظروا كيف بدأ الخلق» لمن كان قبلكم وأماتهم «ثم الله ينشئ النَّشأةَ الآخرة» مداً وقصراً مع سكون الشين «إن الله على كل شيءٍ قدير» ومنه البدء والإعادة.
یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَرْحَمُ مَنْ یَّشَآءُۚ-وَ اِلَیْهِ تُقْلَبُوْنَ(۲۱)
عذاب دیتا ہے جسے چاہے (ف۴۷) اور رحم فرماتا ہے جس پر چاہے (ف۴۸) اور تمہیں اسی کی طرف پھرنا ہے،
«يعذِّب من يشاء» تعذيبه «ويرحم من يشاء» رحمته «وإليه تقبلون» تردون.
وَ مَاۤ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ٘-وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ۠(۲۲)
اور نہ تم زمین میں (ف۴۹) قابو سے نکل سکو اور نہ آسمان میں(ف۵۰) اور تمہارے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی کام بنانے والا اور نہ مددگار،
«وما أنتم بمعجزين» ربكم عن إدراككم «في الأرض ولا في السماء» لو كنتم فيها: أي لا تفوتونه «وما لكم من دون الله» أي غيره «من ولي» يمنعكم منه «ولا نصير» ينصركم من عذابه.
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَ لِقَآىٕهٖۤ اُولٰٓىٕكَ یَىٕسُوْا مِنْ رَّحْمَتِیْ وَ اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۲۳)
اور وہ جنہوں نے میری آیتوں اور میرے ملنے کو نہ مانا (ف۵۱) وہ ہیں جنہیں میری رحمت کی آس نہیں اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے (ف۵۲)
«والذين كفروا بآيات الله ولقائه» أي القرآن والبعث «أولئك يئسوا من رحمتي» أي جنتي «وأولئك لهم عذاب أليم» مؤلم.
فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوا اقْتُلُوْهُ اَوْ حَرِّقُوْهُ فَاَنْجٰىهُ اللّٰهُ مِنَ النَّارِؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ(۲۴)
تو اس کی قوم کو کچھ جواب بن نہ آیا مگر یہ بولے انہیں قتل کردو یا جلادو (ف۵۳) تو اللہ نے اسے (ف۵۴) آگ سے بچالیا (ف۵۵) بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لیے (ف۵۶)
قال تعالى في قصة إبراهيم عليه السلام: «فما كان جواب قومه إلا أن قالوا اقتلوه أو حرّقوه فأنجاه الله من النار» التي قذفوه فيها بأن جعلها برداً وسلاماً «إن في ذلك» أي إنجائه منها «لآيات» هي عدم تأثيرها فيه مع عظمها وإخمادها وإنشاء روض مكانها في زمن يسير «لقوم يؤمنون» يصدقون بتوحيد الله وقدرته لأنهم المنتفعون بها.
وَ قَالَ اِنَّمَا اتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْثَانًاۙ-مَّوَدَّةَ بَیْنِكُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-ثُمَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكْفُرُ بَعْضُكُمْ بِبَعْضٍ وَّ یَلْعَنُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا٘-وَّ مَاْوٰىكُمُ النَّارُ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَۗۙ(۲۵)
اور ابراہیم نے (ف۵۷) فرمایا تم نے تو اللہ کے سوا یہ بت بنالیے ہیں جن سے تمہاری دوستی یہی دنیا کی زندگی تک ہے (ف۵۸) پھر قیامت کے دن تم میں ایک دوسرے کے ساتھ کفر کرے گا اور ایک دوسرے پر لعنت ڈالے گا (ف۵۹) اور تم سب کا ٹھکانا جہنم ہے (ف۶۰) اور تمہارا کوئی مددگار نہیں (ف۶۱)
«وقال» إبراهيم «إنما اتخذتم من دون الله أوثانا» تعبدونها وما مصدرية «مودةُ بينكم» خبر إن، وعلى قراءة النصب مفعول له وما كافة المعنى تواددتم على عبادتها «في الحياة الدنيا ثم يوم القيامة يكفر بعضكم ببعض» يتبرأ القادة من الأتباع «ويلعن بعضكم بعضاً» يلعن الأتباع القادة «ومأواكم» مصيركم جميعاً «النار وما لكم من ناصرين» مانعين منها.
فَاٰمَنَ لَهٗ لُوْطٌۘ-وَ قَالَ اِنِّیْ مُهَاجِرٌ اِلٰى رَبِّیْؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ(۲۶)
تو لوط اس پر ایمان لایا (ف۶۲) اور ابراہیم نے کہا میں (ف۶۳) اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں (ف۶۴) بیشک وہی عزت و حکمت والا ہے،
«فآمن له» صدق إبراهيم «لوط» وهو ابن أخيه هاران «وقال» إبراهيم «إني مهاجر» من قومي «إلى ربي» إلى حيث أمرني ربي وهجر قومه وهاجر من سواد العراق إلى الشام «إنه هو العزيز» في ملكه «الحكيم» في صنعه.
وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(۲۷)
اور ہم نے اسے (ف۶۵) اسحاق اور یعقوب عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوت (ف۶۶) اور کتاب رکھی (ف۶۷) اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایا (ف۶۸) اور بیشک آخرت میں وہ ہمارے قرب خاص کے سزاواروں میں ہے (ف۶۹)
«ووهبنا له» بعد إسماعيل «إسحاق ويعقوب» بعد إسحاق «وجعلنا في ذريته النبوة» فكل الأنبياء بعد إبراهيم من ذريته «والكتاب» بمعنى الكتب أي التوراة والإنجيل، والزبور والفرقان «وآتيناه أجره في الدنيا» وهو الثناء الحسن في كل أهل الأديان «وإنه في الآخرة لمن الصالحين» الذين لهم الدرجات العلى.
وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ٘-مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ(۲۸)
اور لوط کو نجات دی جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا تم بیشک بے حیائی کا کام کرتے ہو، کہ تم سے پہلے دنیا بھر میں کسی نے نہ کیا (ف۷۰)
«و» اذكر «لوطاً إذ قال لقومه أإنكم» بتحقيق الهمزتين وتسهيل الثانية وإدخال ألف بينهما على الوجهين في الموضعين «لتأتون الفاحشة» أي: أدبار الرجال «ما سبقكم بها من أحد من العالمين» الإنس والجن.
اَىٕنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ وَ تَقْطَعُوْنَ السَّبِیْلَ ﳔ وَ تَاْتُوْنَ فِیْ نَادِیْكُمُ الْمُنْكَرَؕ-فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ(۲۹)
کیا تم مردوں سے بدفعلی کرتے ہو اور راہ مارتے ہو (ف۷۱) اور اپنی مجلس میں بری بات کرتے ہو (ف۷۲) تو اس کی قوم کا کچھ جواب نہ ہوا مگر یہ کہ بولے ہم پر اللہ کا عذاب لاؤ اگر تم سچے ہو (ف۷۳)
«أإنكم لتأتون الرجال وتقطعون السبيل» طريق المارة بفعلكم الفاحشة بمن يمر بكم فترك الناس الممر بكم «وتأتون في ناديكم» أي متحدَّثِكم «المنكر» فعل الفاحشة بعضكم ببعض «فما كان جواب قومه إلا أن قالوا ائتنا بعذاب الله إن كنت من الصادقين» في استقباح ذلك وأن العذاب نازل بفاعليه.
قَالَ رَبِّ انْصُرْنِیْ عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِیْنَ۠(۳۰)
عرض کی، اے میرے رب! میری مدد کر (ف۷۴) ان فسادی لوگوں پر (ف۷۵)
«قال رب انصرني» بتحقيق قولي في إنزال العذاب «على القوم المفسدين» العاصين بإتيان الرجال فاستجاب الله دعاءه.
وَ لَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰىۙ-قَالُوْۤا اِنَّا مُهْلِكُوْۤا اَهْلِ هٰذِهِ الْقَرْیَةِۚ-اِنَّ اَهْلَهَا كَانُوْا ظٰلِمِیْنَۚۖ(۳۱)
اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس مژدہ لے کر آئے (ف۷۶) بولے ہم ضرور اس شہر والوں کو ہلاک کریں گے (ف۷۷) بیشک اس کے بسنے والے ستمگاروں ہیں،
«ولما جاءت رسلنا إبراهيم بالبشرى» بإسحاق ويعقوب بعده «قالوا إنا مهلكوا أهل هذه القرية» أي قرية لوط «إن أهلها كانوا ظالمين» كافرين.
قَالَ اِنَّ فِیْهَا لُوْطًاؕ-قَالُوْا نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَنْ فِیْهَا ﱞ لَنُنَجِّیَنَّهٗ وَ اَهْلَهٗۤ اِلَّا امْرَاَتَهٗ ﱪ كَانَتْ مِنَ الْغٰبِرِیْنَ(۳۲)
کہا (ف۷۸) اس میں تو لوط ہے (ف۷۹) فرشتے بولے ہمیں خوب معلوم ہے جو کوئی اس میں ہے، ضرور ہم اسے (ف۸۰) اور اس کے گھر والوں کو نجات دیں گے مگر اس کی عورت کو، وہ رہ جانے والوں میں ہے (ف۸۱)
«قال» إبراهيم «إن فيها لوطا قالوا» أي الرسل «نحن أعلم بمن فيها لنُنجينَّه» بالتخفيف والتشديد «وأهله إلا امرأته كانت من الغابرين» الباقين في العذاب.
وَ لَمَّاۤ اَنْ جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیْٓءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّ قَالُوْا لَا تَخَفْ وَ لَا تَحْزَنْ- اِنَّا مُنَجُّوْكَ وَ اَهْلَكَ اِلَّا امْرَاَتَكَ كَانَتْ مِنَ الْغٰبِرِیْنَ(۳۳)
اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس (ف۸۲) آئے ان کا آنا اسے ناگوار ہوا اور ان کے سبب دل تنگ ہوا (ف۸۳) اور انہوں نے کہا نہ ڈریے (ف۸۴) اور نہ غم کیجئے (ف۸۵) بیشک ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو نجات دیں گے مگر آپ کی عورت وہ رہ جانے والوں میں ہے،
«ولما أن جاءت رسلنا لوطا سيء بهم» حزن بسببهم «وضاق بهم ذرعا» صدرا لأنهم حسان الوجوه في صورة أضياف فخاف عليهم قومه فأعلموه أنهم رسل ربه «وقالوا لا تخف ولا تحزن إنا منجُّوك» بالتشديد والتخفيف «وأهلك إلا امرأتك كانت من الغابرين» ونصب أهلك عطف على محل الكاف.
اِنَّا مُنْزِلُوْنَ عَلٰۤى اَهْلِ هٰذِهِ الْقَرْیَةِ رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ(۳۴)
بیشک ہم اس شہر والوں پر آسمان سے عذاب اتارنے والے ہیں بدلہ ان کی نافرمانیوں کا،
«إنا منزلون» بالتخفيف والتشديد «على أهل هذه القرية رجزا» عذابا «من السماء بما» بالفعل الذي «كانوا يفسقون» به أي بسبب فسقهم.
وَ لَقَدْ تَّرَكْنَا مِنْهَاۤ اٰیَةًۢ بَیِّنَةً لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ(۳۵)
اور بیشک ہم نے اس سے روشن نشانی باقی رکھی عقل والوں کے لیے (ف۸۶)
«ولقد تركنا منها آية بينة» ظاهرة هي آثار خرابها «لقوم يعقلون» يتدبرون.
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(۳۶)
مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا، اے میری قوم! اللہ کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو (ف۸۷) اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو،
«و» أَرسلنا «إلى مدْين أخاهم شعيبا فقال يا قوم اعبدوا الله وارجوا اليوم الآخر» اخشوه، هو يوم القيامة «ولا تعثوْا في الأرض مفسدين» حال مؤكدة لعاملها من عثي بكسر المثلثة أفسد.
فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ٘(۳۷)
تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں زلزلے نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے (ف۸۸)
«فكذبوه فأخذتهم الرجفة» الزلزلة الشديدة «فأصبحوا في دارهم جاثمين» باركين على الركب ميّتين.
وَ عَادًا وَّ ثَمُوْدَاۡ وَ قَدْ تَّبَیَّنَ لَكُمْ مِّنْ مَّسٰكِنِهِمْ- وَ زَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِیْلِ وَ كَانُوْا مُسْتَبْصِرِیْنَۙ(۳۸)
اور عاد اور ثمود کو ہلاک فرمایا اور تمہیں (ف۸۹) ان کی بستیاں معلوم ہوچکی ہیں (ف۹۰) اور شیطان نے ان کے کوتک (ف۹۱) ان کی نگاہ میں بھلے کر دکھائے اور انہیں راہ سے روکا اور انہیں سوجھتا تھا (ف۹۲)
«و» أهلكنا «عادا وثمودا» بالصرف وتركه بمعنى الحي والقبيلة «وقد تبيّن لكم» إهلاكهم «من مساكنهم» بالحجر واليمن «وزيَّن لهم الشيطان أعمالهم» من الكفر والمعاصي «فصدهم عن السبيل» سبيل الحق «وكانوا مستبصرين» ذوي بصائر.
وَ قَارُوْنَ وَ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ ﱎ وَ لَقَدْ جَآءَهُمْ مُّوْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ فَاسْتَكْبَرُوْا فِی الْاَرْضِ وَ مَا كَانُوْا سٰبِقِیْنَۚ(۳۹)
اور قارون اور فرعون اور ہامان کو (ف۹۳) اور بیشک ان کے پاس موسیٰ روشن نشانیاں لے کر آیا تو انہوں نے زمین میں تکبر کیا اور وہ ہم سے نکل کر جانے والے نہ تھے (ف۹۴)
«و» أهلكنا «قارون وفرعون وهامان ولقد جاءهم» من قبل «موسى بالبيّنات» الحجج الظاهرات «فاستكبروا في الأرض وما كانوا سابقين» فائتين عذابنا.
فَكُلًّا اَخَذْنَا بِذَنْۢبِهٖۚ-فَمِنْهُمْ مَّنْ اَرْسَلْنَا عَلَیْهِ حَاصِبًاۚ-وَ مِنْهُمْ مَّنْ اَخَذَتْهُ الصَّیْحَةُۚ-وَ مِنْهُمْ مَّنْ خَسَفْنَا بِهِ الْاَرْضَۚ-وَ مِنْهُمْ مَّنْ اَغْرَقْنَاۚ-وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیَظْلِمَهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ(۴۰)
تو ان میں ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ پر پکڑا تو ان میں کسی پر ہم نے پتھراؤ بھیجا (ف۹۵) اور ان میں کسی کو چنگھاڑ نے آلیا (ف۹۶) اور ان میں کسی کو زمین میں دھنسادیا (ف۹۷) اور ان میں کسی کو ڈبو دیا (ف۹۸) اور اللہ کی شان نہ تھی کہ ان پر ظلم کرے (ف۹۹) ہاں وہ خود ہی (ف۱۰۰) اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے،
«فكلا» من المذكورين «أخذنا بذنبه فمنهم من أرسلنا عليه حاصبا» ريحاً عاصفة فيها حصباء كقوم لوط «ومنهم من أخذته الصيحة» كثمود «ومنهم من خسفنا به الأرض» كقارون «ومنهم من أغرقنا» كقوم نوح وفرعون وقومه «وما كان الله ليظلمهم» فيعذبهم بغير ذنب «ولكن كانوا أنفسهم يظلمون» بارتكاب الذنب.
- English | Ahmed Ali
- Urdu | Ahmed Raza Khan
- Turkish | Ali-Bulaç
- German | Bubenheim Elyas
- Chinese | Chineese
- Spanish | Cortes
- Dutch | Dutch
- Portuguese | El-Hayek
- English | English
- Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
- French | French
- Hausa | Hausa
- Indonesian | Indonesian-Bahasa
- Italian | Italian
- Korean | Korean
- Malay | Malay
- Russian | Russian
- Tamil | Tamil
- Thai | Thai
- Farsi | مکارم شیرازی
- العربية | التفسير الميسر
- العربية | تفسير الجلالين
- العربية | تفسير السعدي
- العربية | تفسير ابن كثير
- العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
- العربية | تفسير البغوي
- العربية | تفسير القرطبي
- العربية | تفسير الطبري
- English | Arberry
- English | Yusuf Ali
- Dutch | Keyzer
- Dutch | Leemhuis
- Dutch | Siregar
- Urdu | Sirat ul Jinan